Friday 17 May 2019


پرائیویٹ سکولوں کاایک اورگھناؤنا کردارآپ بھی اپنی آواز کو بلند کریں اوروزیراعظم عمران خان تک یہ بات پہنچائیں اس پرشاہ محمودقریشی کوبھی فوراًایکشن لیناچاہیے
18سالہ عاصمہ چھوٹےبہن بھائیوں کی سکول اور ٹیوشن کی فیس اورگھر کےبجلی کےبل کی ذمہ داری لئیےاپنے باپ کاواحدسہارابن کراس ظالم سماج میں کمانےنکلی تھی. درسگاہیں،جوکبھی علم اورانسانیت کاسیکھنےکامرکز ہوتی تھیں،موت کی سوداگر بن گئیں۔ایک غریب مگرباہمت لڑکی حالات کامقابلہ کرتےہوئےاپنی جان کی بازی ہارگئی۔
کل لاریٹس پبلک سکول اینڈگروپس ملتان نزدانصاری چوک حارث کیمپس میں ایک واقعہ پیش آیا۔ایک ٹیچرجس کانام اسماء،جس کی عمربمشکل 18:سال ہوگی جوملتان سے تھوڑی دور قصبہ مڑل کی رہائشی تھی وہ حالات کامقابلہ کرتےکرتے اپنی زندگی سے ہار گئ۔ہوا یوں کہ یہ میری بہن صرف سات ہزار روپے میں اس سکول میں پڑھاتی تھی۔
اس کےوالدمسجدمیں آذان دیتےتھےاور بھائی ایک کالج میں پڑھ رہاتھا۔اس کےسات ہزار سےبھائ کی تعلیم اور گھر کا خرچہ چلتا تھا۔وہ ملتان اپنے ماموں کےگھر رہتی تھی۔
ہوا یوں کہ یہ جب سکول گئ تو جونیئر سٹاف کی ہیڈ نے اس کی بہت بےعزتی کی۔اورکہاکہ تمہاری انگلش ٹھیک نہیں۔ہم نےتم پہ احسان کیاہے ورنہ کون تم کونوکری دیتا۔ اب تم کو فارغ کرتی ہوں۔جب اس نےیہ سنا تورونے لگ گئ۔ اور کہنےلگی میم میرےگھرکوئ کمانےوالا نہیں ہے۔مجھے موقع دےدیں۔اور اس نے تمام سٹاف سے مدد مانگی کہ اس کی Help کریں۔سب نےیہ کہا کہ جاکر Cheif  Executive چوہدری خالد جاوید وڑائچ کوکہو۔یہ چپ ہوگئ۔سب کے سامنے بےعزتی کی وجہ سے جب Spoken English کا پیریڈ ہوا تو مس نرگس آئیں اور کہنے لگی کہ چلو میرے ساتھ سب کے سامنے Presentation دو۔صبح کی بےعزتی کی وجہ یہ پہلے بہت زیادہ سٹریس میں تھی یہ بولی کہ میم میں کل دے دوں گی Presentation تو میم بولی دینی ہےتو ابھی دو ورنہ ہمیشہ کیلئےاپنےگھرجاؤ۔جب اس نےیہ سنا توچپ چاپ ساتھ چل پڑی۔جب یہ روم میں داخل ہوئ تو صرف چندالفاظ بول سکی اس کاایک دم BP Low ہوگیا اور نیچےگرگئ۔اورسر پہ چوٹ لگی۔دوسری ٹیچرز نے Ambulance بلانے کا کہا تو سکول کی Reputation کو مدنظر رکھتے ہوئےیہ فیصلہ کیاکہ سکول کےچیف ایگزیکٹو خالدجاویدوڑائچ کی کار میں ہسپتال لےجاتے ہیں۔لیکن  اس نےصاف انکار کر دیاکہ میری کار استعمال نہیں کی جاسکتی پھررکشہ منگوایااورنشترہسپتال لےکرگئےلیکن موقع پہ طبی امداد ناملنےکی صورت میں یہ بہن زندگی کی بازی ہار گئ۔
یہ بچی تو ظلم نہ سہہ سکی اور دنیاچھوڑ گئی۔ مگر پوری قوم کےمنہ پہ تماچہ رسیدکرگئی ہے۔حالات کی ستم ظریفی کےباوجود اس نے ایک مقدس پیشے کو ذریعۂ روزگار بنایا۔ اس ملک کے حالات گواہ ہیں کہ جب بھی قوم نے متحدہوکر آواز اٹھائی توعدلیہ میں بیٹھےحکمرانوں کے کرتوتوں کے رکھوالے قانون پر عملدرآمد کرنے پر مجبور ہوئے۔آئیں اسمأ کی آواز بن کرغریب اساتذہ کےلیےاور پرائیویٹ سکول مافیا کےخلاف سوشل میڈیا پہ اعلانِ جنگ کریں۔
اس پوسٹ کو تمام گروپس میں شئیر کرکے اپنا فرض ادا کریں تاکہ آج ہی یہ آواز ایوانوں تک پہچ جائے۔
منجانب؛السّید میرج 03335733988
#raise_ur_voice
#justice_for_Asma
Please  Share to All
groups accounts add page